یہ بھی ممکن ہے میاں آنکھ بھگونے لگ جاؤں

یہ بھی ممکن ہے میاں! آنکھ بھگونے لگ جاؤں
وہ کہے کیسے ہو تم؟ اور میں رونے لگ جاؤں



اے مری آنکھ میں ٹھہرائے ہوئے وصل کے خواب!
میں تواتر سے ترے ساتھ نہ سونے لگ جاؤں
اب تو ہر چیز میسّر ہے محبت میں سو اب
رائیگانی! میں ترے داغ نہ دھونے لگ جاؤں؟
اب مرے سامنے ہے عشق کی زرخیز زمیں
میں محبت کا یہاں بیج نہ بونے لگ جاؤں
جابجا بکھرے ہوئے ہیں مرے خواب اور خیال
اب یہ سامان کہیں اور نہ ڈھونے لگ جاؤں
اتنی خوش فہمی میں نقصان نہ ہو جائے مرا
میں کوئی پائی ہوئی چیز نہ کھونے لگ جاؤں
ویسے اقرارِ محبت سے نہیں مجھ کو گریز
خوف یہ ہے کہیں بدنام نہ ہونے لگ جاؤں
جھیل میں پاؤں اُتارے ہیں کسی نے اعجاز
کیوں نہ اب میں بھی یہاں ہاتھ ڈبونے لگ جاؤں
اعجاز توکل

Comments