حیرت ہے کہ تو بھی غم زدہ ہے

حیرت ہے! کہ تُو بھی غم زدہ ہے
مجھ کو تو کسی کی بد دعا ہے



 شائد میں کبھی نہ مسکراؤں
فی الحال تو اُس سے رابطہ ہے
دیوار لہو میں تر ہوئی اور 
پستول زمیں پہ گِر پڑا ہے
نوٹس تو لیا گیا ہے لیکن 
یہ شہر جلایا جا چکا ہے
وہ باغ ڈرا ہوا ہے ساحر
وہ پھول کسی نے چُن لیا ہے
جہانزیب ساحر

Comments