یہ مشورے بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے

یہ مشورے بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
اب اس مریض کو اچھا تھا قبلہ رو کرتے
زبان رک گئی آخر سحر کے ہوتے ہی
تمام رات کٹی دل سے گفتگو کرتے

سوادِ شہرِ خموشاں کا دیکھیے منظر
سنا نہ ہو جو خموشی کو گفتگو کرتے



 کفن کو باندھے ہوئے سر سے آئے ہیں ورنہ
ہم اور آپ سے اس طرح گفتگو کرتے
جواب حضرتِ ناصح کو ہم بھی کچھ دیتے
جو گفتگو کے طریقے سے گفتگو کرتے
پہنچ کے حشر کے میدان میں ہول کیوں ہے عزیزؔ
ابھی تو پہلی ہی منزل ہے جستجو کرتے

عزیز لکھنوی

Comments