گر میری طرف ہوے گزر اس شوخ پسر کا

گر میری طرف ہوے گزر اس شوخ پسر کا
سب راہ کروں فرش اپس نور نظر کا
مقصود کا تیار کروں حلوۂ بے دود
تجھ لب ستی گر ہاتھ لگے تُنگ شکر کا
اے نور نظر جب سوں تو آیا ہے نظر میں
پلکاں کو کیا شانہ ترے موے کمر کا
شرمندہ ہو تجھ مکھ کے دِکھے بعد سکندر
بالفرض بنا دے اگر آئینہ قمر کا
جوں لالہ بجز آتشِ خاموش لب یار
مرہم نئیں عالم میں ولیؔ داغ جگر کا
ولی دکنی

Comments