سیل گریہ کا سینے سے رشتہ بہت

سیلِ گریہ کا سینے سے رشتہ بہت
یعنی ہیں اس خرابے میں دریا بہت

میں نے اس نام سے شام رنگین کی
میں نے اس کے حوالے سے سوچابہت

دیکھنے کے لیے سارا عالم بھی کم
چاہنے کے لیے ایک چہرہ بہت

اس سے آگے توبس خواب ہی خواب تھے
میں نے اس کو مجھے اس نے دیکھا بہت

میں بھی الجھا ہوں منظر کے نیرنگ سے
میرے پیروں سے لپٹی ہے دنیا بہت

رفتگاں کے قدم جیسے آہو کارم
جانے والوں کورستوں نے روکابہت

جنگجو معرکوں میں ہوئے سرخرو
بستیاں بین کرتی ہیں تنہا بہت

اسعد بدایونی

Comments