دینے لگا ہے خواب میں مجھ کو دکھائی کیا

دینے لگا ہے خواب میں مجھ کو دکھائی کیا
ہونے لگی ہے خود سے مِری آشنائی کیا
دنیا! تِرے فریب میں آؤں بھی کس طرح
مجھ پر کھلی نہیں ہے تِری بے وفائی کیا

دشمن کو میں نے بڑھ کے گلے سے لگا لیا
کل شب یہ ایک دم سے مِرے جی میں آئی کیا
مسند نشینِ شہر کو، سنتا ہی جب نہیں
ایسے میں ہم کریں تو کریں لب کشائی کیا
چل یار! کیوں نہ میں ہی تِرا ہجر کاٹ لوں
جب آگ ہے تو آگ میں اپنی پرائی کیا
انوؔر میں کوئی یوسفِ کنعان تو نہیں
مجھ کو بھی پھینک دیں گے کہیں مِرے بھائی کیا

صغیر انور

Comments