محبت سے دل کو میں آگاہ کر لوں

محبت سے دل کو میں آگاہ کر لوں
ذرا ٹھہرو! ہلکی سی اک آہ کر لوں
بتاؤ ذرا میرے ہو جاؤ گے تم
میں دل میں تمہارے اگر راہ کر لوں
مزہ چاہ کرنے کا آ جائے مجھ کو
کسی بے وفا سے اگر چاہ کر لوں
اُٹھاؤ نظر، جب ہی الزام دینا
اگر اپنے دل کی میں پروا کر لوں
جب ہی آئیں گی لذتیں رہروی کی
ذرا اپنے دل کو میں گمراہ کر لوں
رہِ عشق میں منزل عاشقی کے
تصور ہی کو اپنے ہمراہ کر لوں
اجازت اگر ہو تو بہزادِؔ مضطر
فقط ایک سجدہ سرِ راہ کر لوں

بہزاد لکھنوی

Comments