رات میں دن ملایئے

رات میں دن ملایئے
خواب سا کچھ بنایئے

خوابوں کو وقت دیجیے
نیند میں مسکرائیے

میز پہ رکھ دیا ہے سر
پھول کہاں سے لایئے

پڑھنے کا وقت جا چکا
صفحے اُلٹتے جایئے

سجدے کا لطف لیجیے
نبیوں کے دُکھ اُٹھایئے

رات، کسی کی رات ہو
اپنے دیے جلائیے

ذوالفقار عادل

Comments