دل کی آواز سماعت کرلی

دل کی آواز سماعت کرلی
دستِ مجذوب پہ بیعت کرلی

اپنی ویرانی سے، دل، دشت ہوا
کچھ نہ کر پائے تو وحشت کرلی

آئنہ سامنے رکھا ہم نے
اور آنکھوں پہ قناعت کرلی

ہم نے پاپوش چھپائے رکھے
اور پیروں کی مرمت کرلی

اپنے خوابوں سے سبکدوش ہوئے
اپنے آگے ہی وضاحت کرلی

ایک گردش کا تصور کرکے
طے زمانوں کی مسافت کرلی

دیر کے بعد خیال آیا ہے
ہم نے اِس عشق میں عجلت کرلی

ذوالفقار عادل

Comments