ہر ایک بندہ جب ایسے عالم میں مصلحت کا شکار ہوگا

ہر ایک بندہ جب ایسے عالم میں مصلحت کا شکار ہوگا
ہمارے جیسوں کو دیکھ لینا وبا کے موسم میں پیار ہوگا



 بس ایک دن یونہی اپنے پیاروں کی میں توجّہ سمیٹ لوں گا
بس ایک دن یونہی سر دُکھے گا، ذرا سا مجھ کو بخار ہوگا
میں پوری محنت سے، جاں فشانی سے، گریہ زاری تو کر رہا ہوں 
نہ جانے کتنی ملے گی اُجرت، نہ جانے کتنا اُدھار ہوگا
اگر تحمل سے بات سن لو، اگر محبت سے دیکھ لو تم
یقین جانو، خدا کے آگے یہ نیکیوں میں شمار ہوگا
یہ آنکھ دریا بنی ہوئی ہے یہ سوکھ جائے گی کچھ دنوں تک 
یہ ایک رستہ فرار کا ہے، یہیں سے اُس کا فرار ہوگا
بڑی مروت سے مل رہے ہیں ہم ایک دوجے سے مسکرا کر
منافقانہ سا یہ رویہ ہماری روحوں پہ بار ہوگا
میں جانتا ہوں نئی مسافت کے زخم کاری تو ہونگے لیکن
میں مطمئن ہوں کہ میرے اطراف تیرے غم کا حصار ہوگا
جہانزیب ساحر

Comments