دل میں جمنے لگا ہے خوں شاید

دل میں جمنے لگا ہے خوں شاید
آج کی رات سو سکوں شاید

اس کا ملنا محال ہے، پھر بھی
اس طرف سے گزر چلوں، شاید

اور تھوڑا سا زہر دے دیجے
اور تھوڑا سا جی اٹھوں شاید

پردہ چشم جلنے لگتا ہے
ورنہ آنسو تو پونچھ لوں شاید

ایک دن خود کو فاش کر دیکھوں
جان لوں اس کا راز یوں شاید

اب زباں ذائقے سے عاری ہے
اب کسی کو صدا نہ دوں شاید

بے در و بام گھر بھی ہے اسلم
محرم قصر بے ستوں شاید

اسلم کولسری

Comments