یہ کون آیا شبستاں کے خواب پہنے ہوئے

یہ کون آیا شبستاں کے خواب پہنے ہوئے
ستارے اوڑھے ہوئے ماہتاب پہنے ہوئے
تمام جسم کی عریانیاں تھیں آنکھوں میں
وہ میری روح میں اترا حجاب پہنے ہوئے
مجھے کہیں کوئی چشمہ نظر نہیں آیا
ہزار دشت پڑے تھے سراب پہنے ہوئے
قدم قدم پہ تھکن ساز باز کرتی ہے
سسک رہا ہوں سفر کا عذاب پہنے ہوئے
مگر ثبات نہیں بے سبیل رستوں میں
کہ پاؤں سو گئے ساقی رکاب پہنے ہوئے
ساقی فاروقی

Comments