وہ دکھ جو سوئے ہوئے ہیں انہیں جگادوں گا

وہ دکھ جو سوئے ہوئے ہیں انہیں جگادوں گا
میں آنسوؤں سے ہمیشہ ترا پتا دوں گا
بجھے لبوں پہ ہے بوسوں کی راکھ بکھری ہوئی
میں اس بہار میں یہ راکھ بھی اڑا دوں گا
ہوا ہے تیز مگر اپنا دل نہ میلا کر
میں اس ہوا میں تجھے دور تک صدا دوں گا
مری صدا پہ نہ برسیں اگر تیری آنکھیں
تو حرف و صوت کے سارے دیے بجھادوں گا
جو اہل ہجر میں ہوتی ہے ایک دید کی رسم
تری تلاش میں وہ رسم بھی اٹھا دوں گا
ساقی فاروقی

Comments