ٹوٹ جاتا ہوں میں محبت میں

ٹوٹ جاتا ہوں میں محبت میں 
تم نے کھینچا یونہی عداوت میں
صورتِ حال کا تقاضا ہے 
لوٹ آؤ کسی بھی صُورت میں
کارِ ذلت شمار ہوتا ھے 



  عشق شامل ھے اب ملامت میں
میں مروت کا آدمی کب تھا 
مار ڈالا گیا مروت میں
اب میں خود سے الجهنے والا ھوں 
ہوش ڈھلنے لگا ہے وحشت میں
اپنی نظروں میں گر گئے ہو میاں 
کیا ملا ہے تجھے رعونت میں
درد مجھ کو دلاسے دیتا تھا 
اتنا تڑپا ھوں تیری فرقت میں
جس پہ بچپن میں مار کهائی تھی 
لطف کتنا تھا اس شرارت میں
جس کے ماتھے پہ درد لکھا ہے 
کون رہتا ہے اس عمارت میں ؟

اس کو چھونے کو دل مچلتا ہے 
کیا خیانت ہے یہ امانت میں ؟
ساری دنیا حسین لگتی ہے 
کیسا جادو ہے اس محبت میں
خالد ندیم شانی

Comments