دل بستگی شوق کے سامان بندھے ہیں

دل بستگئ شوق کے سامان بندھے ہیں
گھر میں کہیں پنجرے کہیں گلدان بندھے ہیں



 یہ اپنی محبت تو دکھاوے کے لیے ہے
ہم تم تو کہیں اور مِری جان بندھے ہیں

تم کاٹ نہ دینا اسے بے کار سمجھ کر
اس پیڑ کے نیچے کئی پیمان بندھے ہیں
یہ ہم جو کسی طور نہیں کھلتے کسی پر
تجھ ہاتھ کی خاطر بہت آسان بندھے ہیں
عالم تھے کئی اور بھی مٹی کے علاوہ
کیا اس میں کشش تھی کہ یہاں آن بندھے ہیں

عباس تابش

Comments