نئی پگار کے خط افسروں کو جائیں گے

نئی پگار کے خط افسروں کو جائیں گے
اور اہل کار یونہی دفتروں کو جائیں گے
شکست و فتح برابر بٹے گی دونوں طرف
جو درمیاں ہیں وہ خالی گھروں کو جائیں گے
لڑائی ختم تو ہو لے سنہری اینٹوں پر
ہمارے ملبے ابھی ذرگروں کو جائیں گے
قبول کر لئے بے وقت اس سبب سے گلاب
اگر ہمیں نہ ملے دوسروں کو جائیں گے
سروں کو جوڑ کے سرگوشیاں کریں گے درخت
پرندے اور کہیں مشوروں کو جائیں گے
خبر خرید کے پڑھنے پہ اکتفا کریں گے
یہ تیز رو کہاں پس منظروں کو  جائیں گے

اظہر فراغ

Comments