ترے بغیر ترے ساتھ ایک جیسے تھے

ترے بغیر ترے ساتھ ،ایک جیسے تھے
کہ ہجر و وصل کے لمحات ایک جیسے تھے
پھر ایک دن وہ سحر خیز میرے پاس آیا
وگرنہ میرے بھی دن رات ایک جیسے تھے
نہ چاہنے پہ بھی اک دوسرے کے ہو ہی گئے
دعا الگ تھی مگر ہاتھ ایک جیسے تھے
بچھڑنے والے کسی اور کا کہا مت مان
کہ تیرے میرے خیالات ایک جیسے تھے
پھر اس کے بعد خبر آئی وہ بہت خوش ہے
جدا ہوئے تھے تو حالات ایک جیسے تھے
اُسامہ ضوریز

Comments