ایسے الفت کا ڈھب سکھایا گیا

ایسے الفت کا ڈھب سکھایا گیا
لفظ پہلا ہی رب سکھایا گیا
ہنسنا کب ہے کہاں پہ رونا ہے
مجھ کو بچپن میں سب سکھایا گیا
سب فرشتوں کو عاجزی کا ہنر
کون جانت ہے کب سکھایا گیا
کیسے رہنا ہے دشت میں تنہا
مجھ کو ہجرت کی شب سکھایا گیا
یعنی یہ عشق بھی ہے کار زیاں
یعنی یہ بے سبب سکھایا گیا
محمد مبشر میو

Comments