باہر آپے سے کئی فٹ نہ نکل کاغذ پر

باہر آپے سے کئی فٹ نہ نکل کاغذ پر
ہر تعلی پہ نہ  اتنا بھی مچل کاغذ پر
شعر لکھتے ہوئے رونے کا ڈرامہ نہ رچا
تو نہ فالودے کی مانند پگھل کاغذ پر
غیر شاعر ہو کہ ہو نثرنگاری سے تہی
خوب کھلتا ہے ہر ایک اصلی چول کاغذ پر
جب بھی گھڑتا ہے محبت پہ وہ اشعار غلیظ
صاف آثا ہے نظر لفظی خلل کاغذ پر
ٹوٹ جائیں نہ تخیل کے بھی دندان کرام
اے قلمکار، خدارا نہ پھسل کاغذ پر
جامعہ والی سمندر پہ ریسرچوں سے کھلا
پھیل سکتا ہے مقالات کا تھل کاغذ پر
اس سے کاغذ کے تقدس پہ بھی حرف آتا ہے
فکری کچرے کی یہ ڈھیری نہ اگل کاغذ پر
عزیز فیصل

Comments