وصل کی نوبت نہ آئی عید پر

وصل کی نوبت نہ آئی عید پر
ون ٹو ون وہ ہو نہ پائی عید پر
اس کا منگیتر گلے مجھ سے ملا
ہو گئی جس کی سگائی عید پر
پھر سے نومولود کا چکر نہ ہو
پھر وہ لایا گھر میں دائی عید پر
لوگ سمجھے دادا جی فوت ہو گئے
جب غزل وہ گنگنائی عید پر
بابا جی سےجپھی ڈالے پارک میں
لڑرہی تھی اس کی مائی عید پر
پھل فروش اور درزیوں کے ساتھ ساتھ
لکھ پتی بنتے ہیں نائی عید پر
لفٹ میں اس وقت دونوں ہم ہی تھے
لفٹ اس نے جب کرائی عید پر
میں نے ڈھئی من کی بشیراں کی طرف
ڈھائی من بھیجی مٹھائی عید پر
چھپ گئی وہ اور گلے ہم سے ملے
اس گلی میں ایکس وائی عید پر
ہیر کو رانجھے نے بھیجی جون میں
تحفتاً وکی رضائی عید پر
خرچ کرڈالی اناڑی قیس نے
اے ٹی ایم کی پائی پائی عید پر
ہیں تمھاری تاک میں ابا حضور
اس کی یہ ای میل آئی عید پر
ایک پینڈو تھا سفاری سوٹ میں
باندھ کر گردن سے ٹائی عید پر
حسب معمول اس برس بھی ہو گئی
نند بھابھی میں لڑائی عید پر
تیسری کی ہیلپ سے میں نے عزیز
دوسری سے جاں چھڑائی عید پر
عزیز فیصل

Comments