چھیڑ کر تذکرۂ دور جوانی رویا

چھیڑ کر تذکرۂ دور جوانی رویا
رات یاروں کو سنا کر میں کہانی رویا
ذکر تھا کوچہ و بازار کے ہنگاموں کا
جانے کیا سوچ کے وہ یوسف ثانی رویا
غیرت عشق نے کیا کیا نہ بہائے آنسو
سن کے باتیں تری غیروں کی زبانی رویا
جب بھی دیکھی ہے کسی چہرے پہ اک تازہ بہار
دیکھ کر میں تری تصویر پرانی رویا
چشم ارباب وفا ہے جو لہو روتی ہے
غیر پھر غیر ہے رویا بھی تو پانی رویا
تیری مہکی ہوئی سانسوں کی لویں یاد آئیں
آج تو دیکھ کے میں صبح سہانی رویا
اے وطن جب بھی سر دشت کوئی پھول کھلا
دیکھ کر تیرے شہیدوں کی نشانی رویا
جعفر طاہر

Comments