اندروں سے مکالمہ کیجے

اندروں سے مکالمہ کیجے

چُپ سے بہتر ہے، رو لیا کیجے

دل بھی سورج کے ساتھ نکلا تھا

شام ہونے کو ہے دعا کیجے

خال و خد ساتھ چھوڑ دیتے ہیں

آئنہ دیکھتے رہا کیجے

وقت بھولا ہوا مسافر ہے

اِس کو رستہ بتا دیا کیجے

کِن زمانوں کا عشق ہے دل میں

کِن زبانوں میں تذکرہ کیجے

کس کی دستک پہ کون نکلا ہے

کون مہمان ہے؟ پتا کیجے

اشک جاتا ہے آنکھ سے عادلؔ

کس طرح دوست کو جدا کیجے
ذوالفقار عادل

Comments