یوں تو ہیں بے شمار اپنی جگہ

یُوں تو ہیں بے شمار اپنی جگہ
پر مرا یار ِ غار ! اپنی جگہ
چھوڑ جاتے ہیں لوگ  لوگوں کو
جیسے گَرد و غبار اپنی جگہ
وہ جو ہم چھوڑ کر چلے آئے
دیکھ ! سرحد کے پار اپنی جگہ
آئنے بھی غلط نہيں کہتے
پر تُو صدقہ اُتار اپنی جگہ
ہم کہیں ٹِک کے بیٹھتے ہی نہيں
کیا کوئی لے گا یار ! اپنی جگہ
ہو رہی ہیں اذانیں مسجد میں
بج رہے ہیں گٹار  اپنی جگہ
عشق کا لطف بھی بجا لیکن
چار دن کا بخار ، اپنی جگہ



 یہ کرونائی دن گزرنے دے
مل کے بیٹھیں گے یار ، اپنی جگہ
عمران عامی

Comments