میری اچھائی دکھائی نہیں دینے والی

میری اچھائی دکھائی نہیں دینے والی
میں زمانےکوصفائی نہیں دینے والی

محفلوں میں نہیں کرتی میں سخن کاچرچا
میں وہاں تم کو سنائی نہیں دینے والی

میرے احساس کو سمجھےگا نہیں دنیا زاد
روح تک اس کو رسائی نہیں دینے والی

مجھ سے مت مانگ محبت کے اثاثے میرے
میں کسی کو یہ کمائی نہیں دینے والی

اس بہانے مری نسبت بھی رہے گی تجھ سے
ہجر سے خود کو رہائی نہیں دینے والی

میں بھی ہوجاؤں گی تحلیل کبھی مٹی میں
پھر کبھی تجھ کو دکھائی نہیں دینے والی
اریبہ راؤ

Comments