رنگوں کے پیچ و تاب میں تصویر الگ ہوئی

رنگوں کے پیچ و تاب میں تصویر الگ ہُوئی
آنکھوں سے خواب ، خواب سے تعبیر الگ ہُوئی



رستے پہ حادثہ مجھے پیش آیا عشق میں
نقصان الگ ہُوا مرا تاخیر الگ ہُوئی

آکر دراڑ ڈال دی منظر میں وقت نے
صبحِ ازل سے شامِ ابد گیر الگ ہُوئی

وحشی کو شوق کھینچ کے لے آیا دشت میں
جیسے ہی اس کے پاؤں سے زنجیر الگ ہُوئی

اُس نے ہَوا میں ذائقے تبدیل کر دیے
یوں شہد اُور شراب کی تاثیر الگ ہُوئی

تجھ اسم نے دماغ دیا خاکِ دہر کو
سو خاک آئینہ الگ اکسیر الگ ہُوئی

گرہیں تمام کھل سکیں آزر بہ قدرِ شوق
قرآں الگ لکھا گیا تفسیر الگ ہُوئی

دلاورعلی آزر

Comments