زندگی ہے آدمی ہے نیند ہے اور خواب ہے

‎زندگی ہے، آدمی ہے، نیند ہے اور خواب ہے
‎پھر سکوتِ دائمی ہے، نیند ہے اور خواب ہے

‎دل میں بارش ہو رہی ہے، دھوپ ہے وجدان میں
‎برف پلکوں پر جمی ہے نیند ہے اور خواب ہے

‎بے قراری، بے کَلی، بے اختیاری، بے دلی
‎بے خودی ہے, بے دمی ہے، نیند ہے اور خواب ہے

‎بھینی بھینی گیلی مٹّی کی مہک کمرے میں ہے
‎گاؤں کی کچی زمیں ہے، نیند ہے اور خواب ہے

‎آنکھ کھل جاۓ تو رہ جاۓ ادھوری داستاں
‎یہ تعلق باہمی ہے، نیند ہے اور خواب ہے

‎صبح ہو جاتی ہے لیکن، دن نکلتا ہی نہیں
‎رات آنکھوں میں تھمی ہے نیند ہے اور خواب ہے

‎کرب اور تکلیف اسود جاگتے رہنے میں ہے
‎بےغمی ہی بےغمی ہے, نیند ہے اور خواب ہے
بلال اسود

Comments