سسکیاں لب پہ تو آنکھوں میں چھبن چھوڑ گیا

سسکیاں لب پہ تو آنکھوں میں چھبن چھوڑ گیا
وہ تو جاتے ہوئے صدیوں کی تھکن چھوڑگیا

ہجرتِ اشک مکمل ہوئی رخساروں پر
ضبط تھک ہار کے آبائی وطن چھوڑ گیا

کھل کے رویا ہوں تو افسوس ہوا ہے مجھ کو
گھر میں سناٹا تھا وہ بھی ہے صحن چھوڑ گیا

بستی والے بھی نہیں اس کے بنا جی سکتے
وقتِ رخصت جو نگاہوں میں کفن چھوڑ گیا

حاکمِ وقت کے احساں بھی بڑی اوج پہ تھے
جو بھی سچا تھا وہ گھبرا کے وطن چھوڑ گیا
مجذوب ثاقب

Comments

Post a Comment