پگلا گئے ہیں آپکے چومے ہوئے درخت

تیری نگاہ ناز سے چھوٹے ہوئے درخت
مر جائیں کیا کریں بتا سوکھے ہوئے درخت

اک دوسرے کی جان کے پیاسے بنے ہیں اب
اک دوسرے کی چھاؤ سے جلتے ہوئے درخت



بیساکھیاں بناوں گا تختی بھی ناؤ بھی
ضائع نہ جانے دوں گا میں ٹوٹے ہوئے درخت

حیرت ہے پیڑ نیم کے دینے لگے ہیں آم
پگلا گئے ہیں آپکے چومے ہوئے درخت

اب دھوپ کے نگر میں بڑے کام کے ہیں وہ
بےکار کہہ کے گھر سے نکالے ہوئے درخت

راہی سے بات کرتے ہیں انسان کی طرح
کتنے ذہین ہیں ترے بوئے ہوئے درخت

ورن آنند

Comments