تم نئے تو نہيں الزام لگانے والے

تم نئے تو نہيں ' اِلزام لگانے والے
میں نے دیکھے ہیں بڑے باتیں بنانے والے
ایسی باتیں کہ جنہیں سُن کے مزہ آ جائے
تیرے بارے میں بتاتے ہیں بتانے والے
اِتنے چہروں میں کوئی ایک پَری چہرہ نہيں
اب کہاں لوگ مرے ہوش اُڑانے والے



 یہ بھی سچ ہے کہ مری جان وبا کے دن ہیں
پر ' یہی دن ہیں ترے ساتھ بِتانے والے
آپ اِن شعبدہ بازوں میں کہاں آ بیٹھے
آپ تو شکل سے لگتے ہو ' گھرانے والے
اور کچھ دن یہی حالات رہے تو ' عامی
خاک بیچیں گے یہاں آئنہ خانے والے
عمران عامی

Comments