اچھی کہی کہ مجھ سے بیاں مدعا نہ ہو

اچھی کہی کہ مجھ سے بیاں مدعا نہ ہو
کالی زبان والے ترا کچھ بھلا نہ ہو
سینہ کھجا رہا ہوں مگر چیختا نہیں
وہ یوں کہ تجھ پہ نیند کی حالت سوا نہ ہو
تیور تو دیکھ ! بنچ پہ رکھے گلاب کے
تتلی کا ایک پر بھی اگر خوش نما نہ ہو
دیوار نے تو گھاس کو دل سے لگا لیا
گھر کو مکان ہونے میں دھچکا لگا نہ ہو
آہن سے آئنے کا سفر دردناک ہے
اتنا رگڑ کہ روشنی کا کچھ برا نہ ہو
علی زیرک

Comments