اب کہو ہجر ہے یا ہجر کا خمیازہ ہے

اب کہو ! ہجر ہے یا ہجر کا خمیازہ ہے
رات بھر رو کے بھی وہ آنکھ تروتازہ ہے
خوش غلافا! ترے تیور کی خدا خیر کرے
کیا تجھے میری سہولت کا بھی اندازہ ہے
گھاگ رستے مجھے پہچان گئے چٹکی میں
پہلی ہجرت ہے مگر آخری آوازہ ہے
پہلے پہلے میں بہت غور کیا کرتا تھا
اب تو لگتا ہے ترا گال نہیں غازہ ہے
علی زیرک

Comments