نظر اٹھی جدھر بھی ہم نے ان کو جلوہ گر دیکھا

نظر اٹھی جدھر بھی ، ہم نے ان کو جلوہ گر دیکھا 
بہ قلب مطمئن دیکھا ، بہ چشم معتبر دیکھا
نہ ہم کو دیکھ لے کوئی یہ اطمینان کر دیکھا
انہیں دیکھا ، مگر پہلے ادھر دیکھا ، ادھر دیکھا
ستم جھیلے ،سمیٹے غم ،لگا دی جان کی بازی
جو ہم سے ہو سکا راہ وفا میں ہم نے کر دیکھا
وہی ہوں جلوہ ساماں جس طرف واعظ ! نظر اٹھے
انہیں کو جب نہیں دیکھا تو پھر کیا اپنا سر دیکھا
عجب سودا ہے بازار جہاں میں دل کا سودا بھی
منافع کم نظر آیا ، خسارابیشتر دیکھا
ہماری وحشت دل کی نہ پوچھے داستاں کوئی
گئے ہیں بعد میں صحرا کی جانب ، پہلے گھر دیکھا
ہمیشہ احترام جلوہ میں جھکتی رہیں آنکھیں
کبھی ہم نے نظر بھر کر نہ ان کو عمر بھر دیکھا



 جو کل تک دور تھے ، وہ آج اپنے پاس بیٹھے ہیں
نصیرؔ ! اخلاص کی باتوں کا  ہم نے اثر یہ دیکھا
پیر نصیر الدین نصیر گیلانی

Comments