اس کھوج میں جلتا ہے بہت خون ہمارا

اس کھوج میں جلتا ہے بہت خون ہمارا
کیوں ایسے چرا لے کوئی مضمون ہمارا
پہلے یہ تسلی تھی کہ ملتا نہیں نمبر
اب اور اٹھاتا ہے کوئی فون ہمارا
ہم جیسوں کی ٹھوکر نے سنواری تری دنیا
ہونا تو تجھے چاہیے ممنون ہمارا
احوال چھپانا کہاں ممکن ہے کسی سے
باطن سے بنایا گیا بیرون ہمارا
بتلائی گئی جتنی ہمیں عمر زمیں کی
ہر شہر میں ہوگا کوئی مدفون ہمارا
اظہر فراغ

Comments