اک کروٹ نہ چین ملے جب خوں میں ہو جاری چنگاری

اک کروٹ نہ چین ملے جب خوں میں ہو جاری چنگاری
اک زرہ ہے لیکن پورے جسم پہ بھاری چنگاری

رات کو نیند کی آس ِمیں مَیں نے سارے تارے گن ڈالے
بجھ گئی آنکھ میں اک اک کر کے باری باری چنگاری

راکھ کی فصل کوکاشت کیاپھرمیں نےبھربھرڈھیرم ڈھیر
آگ اگانے کو تھی گھر میں ایک کیاری چنگاری

کالا، گورا، زندہ، مردہ ہر اک فرق سے بالا تر
ساتھ پڑی تھیں اک اندھیاری اک اجیاری چنگاری

عنصر دوڑ رہا ہے خوں میں خیر کا ہو چاہے شر کا
چنگاری ہے چاہے نوری ہو یا ناری چنگاری

ڈھونڈ رہے تھے ھوا کے لَپٹے گر مل جاۓ تو جھپٹیں
اندھیرے میں چھپ نہیں پائی خوف کی ماری چنگاری

شعلہ بڑھے اور بڑھتا جاۓ جا کر امبر پگھلاۓ
ایسا سوچ کہ اور سنواری اور سنواری چنگاری

ضرب لگائی دل اوپر تو نیلا زخم بنا اسود
گردن پر رکھی آری تو تھی زنگاری چنگاری
بلال اسود

Comments