میں خواب نگر کی شہزادی میں نیل گگن میں اڑتی ہوں

میں خواب نگر کی شہزادی، میں نیل گگن میں اڑتی ہوں
میں پھول ہوں سرخ بہاروں کا، میں رنگ برنگی تتلی ہوں

میرا روپ سنورنا جانتا ہے، میرا روپ اجڑنا جانتا ہے
تیرے ایک اشارے ہنستی ہوں، تیرے ایک اشارے روتی ہوں

میں رات کو تارے گنتی ہوں اور دن میں پھول اگاتی ہوں
کبھی ہنستی ہوں کبھی روتی ہوں، میں کتنی پاگل لڑکی ہوں

کوئی بانسری والا گاتا ہے، مجھے پربت پار بلاتا ہے
مجھے کام ہیں لاکھوں دنیا کے، میں کیسے وہاں جاسکتی ہوں

میری آنکھوں سے بہتا پانی، تیرے چہرے کی یہ ویرانی
کہتے ہیں تو کوئی جوگی ہے، اور میں بھی پیار کی داسی ہوں

میں برف رتوں کا سپنا تھی تو دھوپ میں رکھ کے بھول گیا
تو میری اذیت کیا جانے میں قطرہ قطرہ پگھلی ہوں

ذرا دیر ٹھہر میرے دل میں اتر، انجیل ہوں مجھ کو غور سے پڑھ
میں حرف حرف ہوں بامعنی میں تیری پریم کہانی ہوں
انجیل صحیفہ

Comments