گل کوئی چیز ہے نہ گل کوئی چیز

گُل کوئی چیز ہے نہ گِل کوئی چیز
خود سے بڑھ کر نہیں سَجِل کوئی چیز
آج کل سائے کے علاوہ بھی
پیچھا کرتی ہے مُستقل کوئی چیز
سانس کھینچوں تو ایسا لگتا ہے
ہے کسی چیز میں مُخل کوئی چیز
میری آنکھوں میں مُنتشر کوئی خواب
میرے سینے میں مُشتَعل کوئی چیز
اشک کا ذائقہ بدَلتی رہی
میری آنکھوں سے مُتَصل کوئی چیز
زخم تو جوں کا توں ہے سینے پر
ہورہی ہُوگی مندَمل کوئی چیز
ہے کوئی بات پُر اثر آزر
ہے کوئی چیز مُعتدل کوئی چیز
دلاور علی آزر

Comments