سیپ مٹھی میں ہے آفاق بھی ہوسکتا ہے

سیپ مٹھی میں ہے آفاق بھی ہوسکتا ہے
اور اگر چاہوں تو یہ خاک بھی ہو سکتا ہے

یہ جو معصوم سا ڈر ہے کسی بچے جیسا
ایسے حالات میں سفاک بھی ہوسکتا ہے



آؤ اس تیسرے نکتے پہ بھی کچھ غور کریں
ہم جسے جفت کہیں طاق بھی ہوسکتا ہے

وجد میں رقص تو بے خوف کیا جاتا ہے
ہو اگر عشق تو بے باک بھی ہو سکتا ہے

ہجر ناسور ہے چپ چاپ ہی جھیلو اس کو
آہ و زاری سے خطرناک بھی ہو سکتا ہے

یہ جو سر سبز سا لگتا ہے امیدوں کا شجر
رت بدلنے پہ یہ خاشاک بھی ہوسکتا ہے

تو ابھی بھیج دے اُس پار سے رحمت کوئی
میں یہ سنتی ہوں کرم ڈاک بھی ہو سکتا ہے

وہ جو کوسوں تجھے پھیلا ہوا آتا ہے نظر
وہ سمندر میری پوشاک بھی ہو سکتا ہے

یہ ساہ بخت اُسے ڈھونڈنے لگ جائیں اگر
اِن کو پھر نور کا ادراک بھی ہوسکتا ہے

میں جو مٹی سے خدا اور بنانا چاہوں
آسماں میرے لیے چاک بھی ہوسکتا ہے

کیوں نا انجیل دوبارہ سے اتاری جائے
کوئی عیسٰی کی طرح پاک بھی ہو سکتا ہے
انجیل صحیفہ

Comments