مجھے لگ رہا ہے کہ جال آئے گا موت کا

مجھے لگ رہا ہے کہ جال آئے گا موت کا
کسی روز تجھ کو خیال آئے گا موت کا
یہ بجا کہ تجھ پہ عروج ہے بڑا زندگی
تری سلطنت پہ زوال آئے گا موت کا
تجھے مار دیں گی یہ موتیوں کی تجارتیں
انھیں کشتیوں پہ ہی مال آئے گا موت کا
کوئی تیرا اپنا بھی روٹھ جائے گا ایک دن
تری آنکھ میں بھی ملال آئے گا موت کا
کہیں درمیان میں بحث ٹوٹے گی وقت کی
کہیں درمیاں میں سوال آئے گا موت کا
فرحت عباس شاہ

Comments