سویرے آنا عشا کی نماز ہو جانا

سویرے آنا ، عشا کی نماز ہو جانا
تری ذرا سی گلی کا دراز ہو جانا
نہ دیکھنا تو مہینوں نہ دیکھنا اس کو
گلے لگانا تو پھر بے نیاز ہو جانا
مدینے جانا بس اک بار مانگنے کے لئے
وہاں سے آنا تو بندہ نواز ہو جانا
جہان سارا لگائے تو عینکیں کہلائیں
تمہاری آنکھ پہ آنا تو ناز ہو جانا
تمام عمر دھڑکنا محبتیں بن کر
پھر ایک دن اسی سینے کا راز ہو جانا
یہ کس کمان سے آنے لگے ہیں تِیر ترے
کہاں سے سیکھا ہے یوں بدلحاظ ہو جانا
احمر فاروقی

Comments