دیر سے اہلیان جاگے ہیں

دیر سے اہلیان جاگے ہیں
ان سے پہلے مکان جاگے ہیں
پہلے جاگی تھی دو دلوں میں کسک
بعد میں خاندان جاگے ہیں



 ہم کسی شخص کے تعاقب میں
خواب کے درمیان جاگے ہیں
کس کی آواز تیرے جیسی تھی
آنکھ مَلتے گمان جاگے ہیں
نیند پوری نہیں کسی کی بھی
دو بدن نِیم جان جاگے ہیں
سارے مہمان ہوچکے رخصت
اب کہیں میزبان جاگے ہیں
خواب تھے اس قدر خسارے میں
بند کرکے دکان!  جاگے ہیں
نیند کے بعد یہ کُھلا ساحر
ہم سدا رائگان جاگے ہیں
جہانزیب ساحر

Comments